بسم اللہ الرحمن الرحیم
اولاد: ایک بڑی امانت
اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے، اس پر سخت کڑے مزاج کے فرشتے مقرر ہیں، جو اللہ کے کسی حکم میں اس کی نافرمانی نہیں کرتے، اور وہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔(۶۶-۶)
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے والدین اس کو یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا لیتے ہیں۔ (بخاری ۱۳۸۵)
بچے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک امانت ہیں۔ ان کے ایمان و دین کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
زیادہ ترا سکولوں کا ماحول بچے کے ایمان و دین کے لیے نقصان دہ ہے۔ “اسکولنگ” کے نام پر شدید غیر اسلامی تعلیمات مشہور ہیں۔
ہر والدین کا فرض ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ایمان کی حفاظت کو ترجیح دے۔
معصوم اور بے گناہ بچوں کو ایسے حالات سے دو چار نہیں کرنا چاہئے جن میں ایمان اور عفت کے جوہر کا سودا کیا جا رہا ہو۔
ایسا نہ ہو کہ قیامت کے دن بچے اپنے والدین کے خلاف مدعی بن جائیں۔
رزق رسانی کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے لیا ہے۔ کوئی ذی روح اپنا مقررہ حصہ حاصل کیے بغیر نہیں مر سکتا۔ غربت کا خوف ایک ایسا ذریعہ ہے جسے شیطان ہمیں گناہ میں ملوث کرنے اور ہمارے ایمان کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے: شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے اور تمہیں بے حیائی کا حکم دیتا ہے اور اللہ تم سے اپنی مغفرفت اور فضل کا وعدہ کرتا ہے۔ اللہ بڑی وسعت والا، ہر بات جاننے والا ہے۔)قرآن ۲۔۲۶۸(
بنا بریں اپنے بچوں کو غلط ماحول میں مبتلا ہونے سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ جہاں تک ممکن ہو، والدین کی اس حوالے سے حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ اپنے بچوں کو ہوم اسکول کرائیں۔ یہ کوئی ناممکن بات نہیں ہے۔ اللہ تعالی ان لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کر دیتا ہے جو اس سے مدد کے خواہاں ہوتے ہیں۔
اپنے بچوں کو غلط ماحول سے بچانے کے ساتھ ساتھ، انہیں صحیح عقائد، دین کی ضروری باتیں اور اسلامی آداب سکھانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
بچے کو مقامی مکتب میں بھیجتے وقت، والدین کو اپنے بچے کی ترقی میں گہری دلچسپی لینی چاہیے۔
مکتب بچوں کی اسلامی تعلیم میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ بچے کو قابل اعتماد اور پرہیزگار اساتذہ سے پڑھایا جائے، ورنہ حاصل شدہ علم معلومات کی حد تک رہے گا، اس میں کوئی تاثیر نہ ہوگی۔
بچے کو مکتب سے محروم کرنے یا مکتب کی تعلیم سے اٹھانے کے لیے فضول عذر پیش نہیں کرنا چاہیے۔ افسوس کہ ہمارے بچوں کو زندگی کی دنیاوی عصری مہارتوں کو سیکھنے کی اہمیت کو تو سمجھایا جاتا ہے۔، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ان کو سیکھنے کی طرف متوجہ کرنا ہمارے لیے زیادہ ضروری ہے جو یقیناً دونوں جہانوں میں ابدی کامیابی کا ذریعہ ہے۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ وہی والدین جو اپنے بچے کو کبھی بھی مادی تعلیم ترک کرنے کی اجازت نہیں دیتے جب ان کا کوئی بچہ مکتب چھوڑنا چاہتا ہے تو خوشی سے اس کے ہاتھ میں ہاتھ دے دیتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: تم میں سے ہر ایک نگراں ہے اور اس سے اس کے ما تحتوں کے متعلق سوال ہوگا۔ (بخاری ۸۹۳)
اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں ان امانتوں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے جو اس نے ہمارے سپرد کی ہیں اور ہمارے ایمان و دین اور ہماری نسلوں کی قیامت تک حفاظت فرمائے۔ آمین
جمادی الآخرۃ 1443 / جنوری 2022
For PDF, click here:
Urdu Article (1)